Arabi Zaban wa adab se Huzur Tajusharia Ki Wabastago aur us ke muharrikat

عربی زبان وادب سےحضور تاج الشریعہ کی وابستگی اور اس کے محرکات*

*از قلم: ڈاکٹر انوار احمد خان بغدادی*
پرنسپل جامعہ علیمیہ، جمدا شاہی، بستی، یوپی

ماضی قریب کی ایک علمی اور روحانی شخصیت ، بریلی کے ایک قد آور اور ذی استعداد عالم ربانی ، اعلیٰ حضرت اور حضور مفتی اعظم علیھما الرحمہ کے سچے جانشین، تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی الشاہ اختر رضا خان ازہری علیہ رحمۃ الباری کو عربی زبان وادب سے خصوصی لگاؤ اور شغف تھا ، جس پر آپ کی نعتیہ شاعری کا مجموعہ اور آپ کی عربی کتابیں شاہد عدل ہیں ، آپ کی زبان گرچہ کلاسکل تھی مگر سلیس اور نہایت شگفتہ تھی ، دقیق اشارے اور لطیف رموز سے لبریز علمی اسلوب تحریر کے مالک تھے۔
پہلی بار تفصیل کے ساتھ آپ سے ملاقات کا شرف فقیر کو اس وقت حاصل ہوا جب آپ بغداد شریف تشریف لے گئے، ان دنوں میں صدام یونی ورسٹی میں زیر تعلیم تھا ، صدام یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد عبد المجید السعید سے ایک ہوٹل میں آپ کی ملاقات کرائی گئی ، حضرت نے عربی زبان میں گفتگو فرمائی ، اور اپنا ایک نعتیہ کلام سنا کر محفل کو لالہ زار بنادیا ۔
ڈاکٹر معراج الحق صاحب بغدادی اور دیگر احباب کے ساتھ جماعت اہل سنت کا اکلوتا عربی ماہنامہ المشاھد آپ کی بارگاہ ناز میں پیش کرنے کی سعادت میسر ہوئی ، نقاہت کے باوجود حضرت نے بے پناہ مسرت کا اظہار فرمایا، دعاؤں سے نوازا اور ایک وقیع تأثر بھی قلم بند کروایا، تأثر کا خطبہ لکھواتے وقت بستر سے اٹھ بیٹھے اور نہایت ذو معنیٰ کلمات سے خطبہ میں ایک کشش پیدا کردی ، آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:
(الحمد لله الشهيد العليم، والصلاة والسلام على نبيه *المشاهد* العظيم لملكوت السمٰوات والأرض المختص برؤية ربه الكريم وآله سفن النجا، نجوم الاهتداء، ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الجزاء.....)
عربی زبان وادب کی چاشنی سے آشنا شخص ان کلمات سے اس بات کا اندازہ بخوبی لگا سکتا ہے ، کہ محرر کو زبان پر مکمل دسترس ہی نہیں بلکہ تعبیرات پر ملکہ بھی حاصل ہے ۔
نیز مذکورہ بالا سطروں سے اس بات کا اندازہ لگانا بہت آسان ہوجاتا ہے کہ حضرت تاج شریعت عربی زبان وادب کے سچے امین ووارث تھے ، جس کے محرکات دینی اور عقدی تھے ، جو درج ذیل ہیں:
(الف) حضرت تاج الشریعہ ایک سچے عاشق رسول ﷺتھے ، اس لیے عربی زبان سے لگاؤ اور محبت فطری تھی، علاوہ ازیں اس مقدس زبان کو قرآن ، اور جنت کی زبان ہونے کا بھی شرف حاصل ہے ، یہی وہ دینی محرکات ہیں جن کی وجہ سے ہر دین دار شخص اس زبان سے محبت کرتا ہے ، اسے حاصل کرنے کی تگ دو میں رہتا ہے ۔
(ب) حضرت تاج الشریعہ کی نظر میں عالم عرب کی اہمیت مسلم تھی ، آپ اچھی طرح جانتے تھے کہ ہندوستان میں ایک بہت بڑے طبقے کے نزدیک عالم عرب اسلامی آئیڈیل مانے جاتے ہیں ، اور غالباً یہی تصور کارفرما تھا جب حضور سیدی سرکار اعلیٰ حضرت نے اللہ عز وجل اوررسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف اپنے فتوے پر علماے حرمین شریفین سے تصدیقات حاصل کرنے کی ضرورت محسوس کی ۔ظاہر ہے کہ اس مہم کی تکمیل میں عربی زبان وادب کا کردار کلیدی اور بہت اہم ہے ۔
(ج) جماعت اہل سنت ہی وہ جماعت حقہ ہے جو قران وحدیث کا ترجمان ہے اور صحابہ کرام وتابعین عظام کے سچے مسلک ومذہب کا امین ونگہبان بھی ہے ،اور پوری دنیا میں یہی جماعت سواد اعظم کہلانے کی مستحق بھی ہے ، اس لئے بین الاقوامی سطح پر اس کے تمام افراد کے درمیان رابطہ سازی نہایت ناگزیر امر ہے، جو اہل شعور ووجدان کے لئے ایک ملی اور دینی فريضہ سے کم نہیں ہے ۔
اسی پس منظر میں اعلیٰ حضرت ، ان کے بڑے صاحب زادے حجۃ الاسلام اور دیگر اکابرین اہل سنت کا عالم عرب سے رابطہ کسی حد تک استوار تھا مگر عالم عرب اور دنیا کی سیاست میں نمایاں تبدیلی کے بعد سے بر صغیر کے علماے اہل سنت کا رابطہ تقریبا کٹ چکا تھا ، اہل سنت کے نام پر بد مذہب تحریکیں اپنا تعارف کرانے اور مضبوط رشتہ استوار کرنے میں کامیاب ہوچکی تھیں، ایسے وقت میں خالص دینی جذبہ کے تحت حضرت تاج شریعت نے عالم عرب سے روابط استوار کرنے پر خصوصی توجہ دی، اور دوسروں اس کی طرف راغب بھی کرتے رہے جیسا کہ ایک بار مجھ سے فرمایا کہ ‘‘عالم عرب سے تعلقات بہت ضروری ہیں آپ اس سمت خصوصی دھیان دیں’’۔
چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت نے فروعی اختلافات کے باوجود عالم عرب میں اہل سنت و جماعت کے نمائندوں سے رابطے پیدا کئے ، کئی ایک معزز شخصیتوں کو اجازت وخلافت سے بھی نوازا ، بریلی شریف دعوت دے کر بلوایا اور انھیں اعزاز واکرام بھی دیا ، یہ سب کچھ حضرت نے جماعتی ضرورت کے پیش نظر کیا، جس سے جہاں آپ کی دینی خدمت کی سراہنا ہوتی ہے وہیں آپ کی وسعت ظرفی اور آفاق نظری کا بھی پتا چلتا ہے ، ہم آپ کی اس آفاقیت کو سلام کرتے ہوئے وابستگان حضور تاج الشریعہ کو دعوت فکر دیتے ہیں کہ حضرت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس عظیم منارہ فکر ونظر کی حفاظت ضرور کریں ۔ اللہ رب العزت ہم سب کو اخلاص کے ساتھ دین متین کی خدمت کرنے کی توفیق رفیق بخشے ۔آمین بجاہ سید المرسلین ، صلی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ وعلیٰ آلہ، وصحبہ اجمعین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے