*اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کی تعلیمات*
مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری برکاتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ایک عظیم الشان اعلیٰ درجے کے سچے عاشق رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) تھے ان کی پوری زندگی اور زندگی کا ہر لمحہ عشق و محبت خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سانچے میں ڈھلا ہوا تھا، آپ ہمہ وقت پیارے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے سمندر میں ڈوبے رہتے تھے، آپ عمر بھر مسلمانوں کے دلوں میں اپنے کردار و گفتار سے محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آگ سے گرماتے رہے، عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جام پلا کر پیارے آقا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دیوانوں اور پروانوں کو سرشار فرماتے رہے، آپ کی عشق و محبت کا انداز ہی نرالا تھا، آپ ایوانِ عشق و محبت کے بادشاہ تھے، آپ نگار خانہ عشق و محبت کے ایسے مصور ہیں کہ دلوں سے انکی ثبت کردہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویریں کبھی مٹتی ہی نہیں، آپ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وہی فرمایا جو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے، جو احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہیں، اگر یقین نہ آئے تو آپ اعلیٰ حضرت کی کتاب "تمہید ایمان،، کا مطالعہ کیجیے، آپکا دل اور دماغ عشقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی شمع سے روشن ہوجائے گا اور عقیدت و محبت سے جھوم اٹھے نگے، امام احمد رضا نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تڑپتے ہوئے ایسے ایسے نعتیہ کلام کے نغمے الاپے کہ پوری دنیا کے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم جھومنے لگے، ثبوت کے لئے آپ اعلیٰ حضرت کا نعتیہ دیوان "حدائق بخشش" کے اشعار پڑھیں آپ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار ہوکر اشعار اور نعت گنگناتے ہوئے جھوم اٹھیں گے اور محبت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں مست و بےخود ہوجائیں گے۔ آپ اعلیٰ حضرت کی حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل اور عظمت پر لکھی گئی کتابوں کا دل سے مطالعہ کیجیے آپ امام احمد رضا کی تعریف کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، اعلیٰ حضرت نے اپنی عظیم الشان تصنیفات کو بہت ہی احسن طریقے اور حکیمانہ انداز میں قرآن کریم کی آیات اور احادیث مبارکہ سے آراستہ کیا ہے، آپ نے اپنی طرف سے کچھ نہیں کہا ہے بلکہ آپ نے صرف اور صرف قرآن و احادیث کے پیغامات اور ارشادات کو واضح کیا ہے، قرآن و احادیث میں اسلام اور شریعت کے بارے میں عقائد و اعمال کے بارے میں جو کچھ ہے آپ نے سب کو بغیر کسی کمی بیشی کے ظاہر کردیا ہے، آپ کے زمانے میں جو لوگ قرآن و احادیث کی حقیقی تعلیمات کو چھپاکر ان تعلیمات کے خلاف اپنی خود ساختہ تعلیمات پیش کررہے تھے، آپ نے ان تمام فریبی، مکار، ضمیر فروش، گمراہ، اور ایمان فروشوں کا زبردست تعاقب کیا، شمشیر ذوالفقار اور صمصام حیدری بن کر تمام باطل افکار و نظریات کا سر کاٹ کر رکھ دیا، آپ نے ناموسِ رسالت، حفاظت شریعت اور دفاع اسلام کے لئے اپنی ذات کو ڈھال بنایا اور اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر دشمنان خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مقابلہ کیا، تاریخ گواہ ہے کوئی بھی دشمن آپ سے مقابلہ کی ہمت نہ کرسکا، کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرأت نہ کرسکا، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ امام احمد رضا کی حیرت انگیز علمی و تحقیقی صلاحیتوں کے سامنے کسی بھی فرقے کے کسی بھی عالم و محقق کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔
دھوکہ و فریب، جھوٹ و پروپیگنڈا کی بنیاد پر اہل باطل کے سہارے ظاہری طور پر عارضی ترقی حاصل کرلینا کوئی بہادری کا کام نہیں، یہ تو کوئی بھی کرسکتا ہے، مگر حق و صداقت کا ساتھ دیتے ہوئے خالص علمی اور شرعی دلائل کی بنیاد پر کامیابی حاصل کرنا، اور شریعت کی کسوٹی پر پورا کھڑا اترنا اصل کمال ہے، امام احمد رضا نے دنیا کو نہیں آخرت اور عقبیٰ کو اہمیت دیا اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا کے لئے کام کیا، اسی لئے وہ بے سروسامانی کے عالم میں بھی مقبول ہوگئے اور آج بھی انکی مقبولیت بڑھتی ہی جارہی ہے، جو لوگ اعلیٰ حضرت کی کتابوں کا ابھی تک مطالعہ نہیں کئے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اعلیٰ حضرت کی کتابوں کا ضرور مطالعہ کریں، انک فکر اور انکے درد کو سمجھنے کی کوشش کریں ہمارے عظیم قائد اور امام کے کردار کا دامن اسقدر صاف شفاف اور پاکیزہ ہے کہ اس میں کہیں بھی شک و شبہ کا شائبہ تک نہیں ہے۔ اعلیٰ حضرت دنیا کی دولت، عزت اور شہرت سے بہت دور ہوکر دین اسلام کی خدمت انجام دینے میں مصروف تھے۔ آپ کے پاس پوری دنیا سے اسلامی سوالات آتے تھے مگر آپ اللہ و رسول کی رضا کی خاطر مفت میں جوابات بھیجتے تھے، آپ لوگوں کو تعویذ بھی مفت میں دیتے تھے، آپکی زندگی سنتوں کا چلتا پھرتا نمونہ تھی، حیرت کی بات ہے ایسے عظیم اللہ والے بزرگ کی تعلیمات سے بعض لوگ دور اور نفور ہیں۔ مزید حیرت تو تب ہوتی ہے جب کچھ سنی کہلانے والے بھی امام احمد رضا کی تعلیمات سے بغاوت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سمجھ عطا فرمائے آمین
وادی رضا کی کوہ ہمالیہ رضا کا ہے
جس سمت دیکھیے وہ علاقہ رضا کا ہے
اگلوں نے بہت کچھ لکھا ہے دین پر مگر
اس صدی میں جو کچھ ہے تنہا رضا کا ہے
آئیے ہم اور آپ مسلک اعلیٰ حضرت کا سچا مبلغ بنیں انکی تعلیمات پر مکمل طور پر عمل کریں، اور پیغام رضا کو دنیا میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا و خوشنودی کے لیے عام کریں۔ انکی تصنیفات کو عمدہ چھاپ کر دنیا کے کونے کونے میں پھیلا دیں، فکر رضا سے ہر سینے کو گرما دیں۔
صرف مسلک اعلیٰ حضرت کا نعرہ لگانے تک محدود نہ رہیں بلکہ کچھ کام بھی کریں، مسلک اعلیٰ حضرت کو مال ودولت جمع کرنے کا ذریعہ نہ بنائیں خود کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم رضویات پر کام کرنے والوں کا ساتھ دیں۔ انکو تعاون کریں، انکی حوصلہ افزائی کریں، مسلک اعلیٰ حضرت کی ترویج و اشاعت کی راہ کو اپنے ذاتی اختلافات سے مسدود نہ کریں۔ اعلیٰ حضرت کے نام پر ایک ہوجائیں، خاص کر خانوادہ اعلیٰ حضرت کے تمام افراد کو ہمیشہ اتحاد کا پیغام دینا چاہیے، تمام سنی خانقاہوں کو اسلام و سنیت کی حفاظت اور بقا کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجانا چاہیے۔ علماء باہمی اختلافات اور حسد کو ترک کر دیں، سوشل میڈیا کی برق رفتاری کے اس نازک دور اکابرین کی کوئی بھی بات چھپی ہوئی نہیں رہتی ہے۔ اکابرین کے اختلافات سے عوام اہلسنت کی عقیدت مجروح ہوجاتی ہے، عوام علمائے کرام سے بدظن ہو جاتے ہیں۔ ایسے ماحول میں عوام کو دین کی طرف راغب و مائل کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ خدارا عوام کے جذبات سے نہ کھیلیں۔
تو ادھر ادھر کی بات نہ کر یہ بتا قافلہ کیوں لٹا
مجھے رہزنوں سے غرض نہیں تیری رہبری کا سوال ہے۔
افتخار حسین رضوی
03/10/2021
0 تبصرے