Aalahazrat ‎Ki Baaz ‏Aadat ‎e ‎Kareema

اعلی حضرت کی بعض عادت کریمہ
امامِ اہلِ سنّت،مُجدِّدِدین وملّت،امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کی مبارَک زندگی سنّت ِ رسول کی اتِّباع اور دینِ اسلام کی سربُلندی کے لئے وقف تھی۔آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جہاں ساری زندگی تحریرو فتاویٰ کے ذریعے خدمتِ دین میں گزاری وہیں آپ کے معمولاتِ زندگی اور عاداتِ مبارَکہ بھی ترغیبِ عمل دیتی ہیں، مثلاً:

(1)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف سے قربانی

امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ کا معمول تھا کہ عیدُ الْاَضحیٰ میں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور اپنے والدمولانانقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے ایک ایک قربانی کر تے، پھر اس کا گوشت وغیرہ تقسیم فرماتے تھے۔چنانچہ ارشاد فرماتے ہیں: فقیر کا معمول ہے کہ ہر سال ایک قربانی اپنے حضرت والد ماجد قُدِّس سِرُّہُ العزیز کی طر ف سے کرتاہے اور اس کا گوشت وغیرہ صدقہ کردیتا ہے اور ایک قربانی حضور ِاقدس سیّدُ المرسلین صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی طرف سے کرتا ہے یہ سب نذرِ حضراتِ ساداتِ کرام کرتاہے۔ (فتاویٰ رضویہ،ج20،ص456ملخصاً)

(2)عید کے دن سب سے پہلے سیّدزادے کو مبارک

مکی مدنی آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نسبت کی وجہ سے آپ رحمۃ اللہ علیہ ساداتِ کرام کی بےانتہا تعظیم کرتے، ان پردل وجان سے فدا ہوتے۔آپ کا معمول تھا کہ عید کے دن سب سے پہلے ایک سیّد صاحب کا ہاتھ چوم کر مبارَکباد پیش کرتے،آپ اورآپ کے خاندان والے میلاد شریف کی محفلوں میں ساداتِ کرام کو شیرینی وغیرہ کا دوہرا (یعنی دُگنا) حصّہ دیا کرتے۔( حیات اعلیٰ حضرت، ص288،286)

(3)زائرِ مدینہ کے قدم چوم لیتے

آپ رحمۃ اللہ علیہ کا زائرِ مدینہ کے ساتھ جو انداز تھا وہ بھی پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحبّت سے سرشار تھا۔ چنانچہ کوئی شخص حج کرکے جب آپ رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوتا تو آپ اس سے سب سے پہلا سوال یہ کرتے کہ آقائے دوجہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےروضۂ اطہر پربھی حاضری دی تھی، اگروہ کہتا کہ ہاں، تو آپ فوراً اس کے قدم چوم لیتے۔( حیات اعلیٰ حضرت، ص294)  

(4)سمتِ قبلہ کا ادب

آپ رحمۃ اللہ علیہ سمتِ قبلہ کا بھی بہت ہی ادب فرماتے، آپ کی کوشش ہوتی کہ قبلہ کی طرف پیٹھ نہ ہو نے پائے۔ چنانچہ بعض اوقات آپ مسجد شریف میں چلتے پھرتے اوراد و وظائف پڑھا کرتےتھے ،قبلے کی طرف پُشت کرتے کسی نےبھی نہیں دیکھا کہ جب بھی مسجد کےایک طرف سے دوسری طرف مڑتے تو ہمیشہ قبلہ کی طرف منہ کرکے مُڑتے تھے۔(حیات اعلیٰ حضرت،ص261)

(5)بغدادِ معلّٰی کا ادب

آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے بڑوں اور بزرگوں اور ان سےمنسوب اشیاء کا بہت ہی ادب فرمایا کرتے تھے ۔چنانچہ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کےشہر بغداد شریف کا یہاں تک ادب فرماتے تھے کہ آپ کو چھ سال کی عمر میں ہی بغداد شریف کی سَمت معلوم ہوگئی تھی، پھر زندگی بھر غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے مبارک شہر کی طرف پاؤں نہ پھیلائے۔ سمتِ قبلہ کااحترام تو آدابِِ قبلہ میں شامل ہے مگر سمتِ مرشد کا ادب بارگاہِ عشق کاحصّہ ہے۔(تذکرہ امام احمد رضا،ص4)

اللہ پاک ہمیں بھی امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ کی مبارک اداؤں کو اپنانے کی سعادت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے