منقبت ‏

💧💧منقبتِ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ💧💧

شاہِ اقلیمِ سخن نعت کا سلطان کہوں 
پیکرِ حسنِ تخیّل کی تجھے جان کہوں

جو تری شان سمجھنے سے رہا ہے قاصر 
 اس کو انجان لکھوں، بندۂ نادان کہوں

مجھ سے پوچھے تو کوئی رتبۂ تمثیل ترا
ہر تعارف میں تجھے ہند کا حسّان کہوں

تیری ہر شاخ پہ مہکے ہیں گلِ فضل و کمال
تیری ہستی کو عطاؤں کا گُلِسْتان کہوں 

ذات کو تیری میں امدادِ پیمبر بولوں  
کشتئی اہلِ سنن کا میں نگہبان کہوں 

 خامۂ فکر پہ اک خانۂ الہام کھلے
پھر تری شان میں ہر رنگ کا دیوان کہوں 

تیری نسبت میں رہوں بہرِ رضاۓ مولیٰ 
تیری الفت کو شفاعت کا میں سامان کہوں

جام تیرا ہے کہ ہے محوِ غلامِ گردش
شہر کو تیرے میں مَے خانۂ عرفان کہوں

از: نمرہ گل خان

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے