الفتاوی رضویہ احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی ahmed Raza Ka Taaza Gulistan Hai Aaj bhi

 الفتاوی رضویہ 

احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی

اعلی حضرت، مجدیددین و ملت مولانا  شاہ احمد رضا خان  علیہ رحمۃ الرحمن نے اپنے تحریر و تقریر ست برّعظیم(پاک و ہند) کے مسلمانوں کے  عقیدہو عمل کی اصلاح فرمائی،آپ کے ملفوظات جس طرح ایک صدی  پہلے راہنما تھے، آج بھی مشعل راہ ہیں۔دورِ حاضر  میں ان پر عمل کی ضرورت مزید بڑھ چکی ہے۔


 (1)جب تک نبیِّ کریم (صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم)  کی سچی  تعظیم  نہ ہو،  عمر بھر عبادتِ الٰہی میں گزرے،  سب بے کار و مردود ہے۔(تمہید الایمان،ص53مکتبۃ المدینہ)

(2) بلا ضرورت و مجبوری شَرعی  فرض روزہ زبر دستی تڑوانے والا شیطانِ مُجَسَّم( یعنی سر سے پاؤں تک شیطان  ہے ) اور مستحقِ نارِ جہنم (جہنم کی آگ کا مستحق) ہے ۔(فتاوی رضویہ، 10/520)

(3)مسلمان اے مسلمان!شریعتِ مصطفوی کو تابعِ فرمان جان اور یقین جان کہ سجدہ حضرت عزتجَلَالُہ کے سوا کسی کے لئے نہیں۔ اس کے غیر کو سجدۂ عبادت یقیناً اجماعاً شرکِ مُہِیْن (بدترین شرک) و کفرِمُبِیْن(واضح ترین کفر) اور سجدۂ تَحِیَّت (سجدہ تعظیمی)حرام وگناہ کبیرہ بِالیقین۔(فتاویٰ رضویہ، 22/ 429)

(4) اے عزیز! آدمی کو اس کی اَنانِیَّت(خودی و غرور) نے ہلاک کیا، گناہ کرتا ہے اور جب اس سے کہا جائے توبہ کر، تو اپنی کسر ِشان(بے عزّتی) سمجھتا ہے۔ عقل رکھتا تو اِصرار میں زیادہ ذِلّت و  خوار ی جانتا۔(فتاویٰ رضویہ،27/186)

(5) مسلمان بھائیوں کو چاہئے کہ شرع کے کام شرع کے طور پر کریں اپنے خیالات کو دخل نہ دیں۔(فتاوی رضویہ، 10/445)

(6)کنگھے کے لئے شریعت میں کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے۔ اِعتِدال کا حکم ہے، نہ تو یہ ہو کہ آدمی جِنّاتی شکل  بنا رہے نہ یہ ہو کہ ہر وقت مانگ چوٹی میں گرفتار(رہے)۔(فتاویٰ رضویہ، 29/94)

(7)مسلمانو!دیکھو دینِ اسلام بھیجنے، قراٰنِ مجید اتارنے کامقصود  ہی تمہارے مولیٰتَبَارَکَ وَتَعَالٰیکاتین باتیں بتانا ہے:

اَوّل یہ کہ لوگ اﷲ و رسول پر ایمان لائیں ۔دوم یہ کہ رسول اﷲ  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ وسَلَّم کی تعظیم کریں ۔سوم یہ کہ اللہ تَعَالٰی کی عبادت میں رہیں۔(فتاویٰ رضویہ، 30/308)

 (8)روزے میں سُرمہ بھی ہر وقت لگانے کی اِجازت ہے اور روزہ دار سر میں روغَن(تیل) ڈال سکتا ہے، بدن پر بھی روغَن مَل سکتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 10/511، ملخصاً)

 (9)رمضانُ المبارک میں اگر کسی وجہ(سے)  روزہ نہ ہو تو غیرِ مَعْذورِ شرعی(وہ شخص  جسے عذرِ شرعی لاحق نہ ہو) کو  دن بھر  روزہ(دار) کی طرح رہنا واجب اور کھانا پینا حرام ۔ (فتاویٰ رضویہ، 10/519)



 (10)اپنے بدلے  دوسرے کو روزہ رکھوانا  محض باطل و بے معنیٰ ہے ، بدنی عبادت ایک کے  کئے  دوسرے پر سے نہیں اُتَر سکتی ۔(فتاویٰ رضویہ، 10/520)

(11) دین خیر خواہی ہے اور خیر خواہی پر ثواب ملتاہے۔ (فتاویٰ رضویہ،27/653)

(12) زلزلہ آنے کا اصلی باعث آدمیوں  کے گناہ  ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ،27/93ملخصاً)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے