اعلٰی حضرت کی بعض منفردعادتیں Aala Hazrat Ki Baaz Munfarid Aadaten

 اعلٰی حضرت کی بعض منفردعادتیں

(محمد آصف خان عطاری مدنی)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یقیناًاوليائے کرام،بزرگانِ دین کے اخلاق وعادات کامطالعہ کرنے سے عمل کا جذبہ پیدا ہوتا ہےلہٰذا اعلیٰ حضرت، امامِ اہل سنّت، امام احمدرضا خان علیہِ رحمۃُ  الرَّحمٰن کی چندعاداتِ کریمانہ پیشِ خدمت  ہیں:

(1)اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزت غریبوں کی دعوت قبول فرمالیتے تھے اگر وہاں آپ کے مزاج کے مطابق کھانا نہ ہوتاتو میزبان پر اس کا اظہار نہ فرماتے بلکہ خوشی خوشی تناول فرمالیتے۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت،ج1،ص 123، ملخصاً)  (2) ہمیشہ غریبوں کی امداد کرتے، انہیں کبھی خالی ہاتھ نہ لوٹاتے بلکہ آخِری وقت بھی عزیزو اقارب کو وصیّت فرمائی کہ غُرَباکاخاص خیال رکھنا،اُن کو خاطِرداری  سے اچھے اچھے اور لذیذ کھانے اپنے گھر سے کِھلایا کرنا اور کسی غریب کو مُطْلق نہ جِھڑکنا۔(تذکرۂ امام احمدرضا، ص 14) (3) کارڈ یا کھلے خط میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یا آیتِ کریمہ یا اسمِ جلالت ’’ اللہ ‘‘ یا   نامِ  اقدس’’محمد‘‘ىا درود شریف بخیالِ بےحرمتی لکھنے سے منع فرماتے۔ اعدادِ ’’بسم اللہ‘‘ دائیں طرف سے لکھتے۔ (4)محفلِ مِیلاد شریف میں شروع سے آخِر تک اَدَباً دو زانو بیٹھے رہتے، فقط صلوٰۃ و سلام پڑھنے کے لئے کھڑے ہوتے۔ یوں ہی وَعظ فرماتےاور چار پانچ گھنٹے تک  کامل دو زانو ہی مِنبر شریف پر رہتے۔(حیاتِ اعلیٰ حضرت،ج1،ص98) (7)آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکا سونے  کا انداز بھی انوکھا تھا، عام لوگوں کی طرح نہ سوتے بلکہ سوتے وَقت ہاتھ کے اَنگوٹھے کو شہادت کی اُنگلی پر رکھ لیتے تاکہ اُنگلیوں سے لفظ ’’اللّٰہ‘‘بن جائے اور  پاؤں پھیلا کر کبھی نہ سوتے بلکہ دا  ہنی (یعنی سیدھی) کروٹ لیٹ کر دونوں ہاتھوں کو ملا کر سر کے نیچے رکھ لیتے اور پاؤں مبارَک سمیٹ لیتے، اِس طرح جسم سے لفظ ’’محمّد‘‘ بن جاتا۔(حیاتِ اعلیٰ حضرت ،ج1،ص 99 مفہوماً)

نامِ خدا ہے ہاتھ میں، نامِ نبی ہے  ذات میں

مہرِ غلامی ہے پڑی ،لکھے ہوئے ہیں   نام  دو

کاش! ہم غلامانِ اعلیٰ حضرت کو بھی آپ کی ان مبارک اداؤں پر عمل کی سعادت نصیب ہو جائے۔

جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت کا سفرِ حج:26اگست2017ء بروز ہفتہ مطابق 3ذوالحجۃ الحرام 1438ھ کو جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت حضرتِ مولانا الحاج ابواُسَید عبید رضا عطاری مدنی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی سفرِ حج کے لئے روانگی ہوئی۔ مکۂ مکرّمہ پہنچ کر اسلامی بھائیوں کے ہمراہ اجتماعی طواف و سعی اور دیگر عبادات کا سلسلہ رہا۔ 8ذوالحجۃ الحرام کو منیٰ شریف حاضری کے بعد مدنی حلقوں اور اسلامی بھائیوں سے ملاقات کی مصروفیت رہی۔بعد ازاں 9ذوالحج کو عرفات شریف روانگی، وہاں اجتماعی دعا میں شرکت  اورعرفات سے مزدلفہ واپسی کے دوران بھی اجتماعی دعا کی ترکیب ہوئی۔حج کی سعادت پانے کے بعد بھی مکۂ مکرمہ میں ملاقاتوں اور  مدنی حلقوں کا سلسلہ رہا۔بعد ازاں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مدینۂ منورہ حاضری ہوئی جہاں حضور نبیِّ رحمت، شفیعِ امّت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ، بے کَس پناہ میں حاضری ہوئی اور جنّۃُ البقیع سمیت دیگرمقاماتِ مقدسہ  کی زیار ت کا سلسلہ بھی ہوا نیز مسجدِ قبلتین میں حاضری کے بعد اسلامی بھائیوں کو مدنی پھول بھی عطا فرمائے۔

 آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ 26ستمبر2017ء  بروزمنگل پاکستان واپس تشریف لائے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے