Aala Hazrat Zindabad Manqbata e Aala Hazrat

میر کارواں

از:  عندیب گلشن رسالت راز الٰہ آبادی

رازِ وحدت کا جہاں میں راز داں کوئی نہ تھا
اُمت ختمِ رسل کا پاسبان کوئی نہ تھا 

شمع تھی محفل میں روشن کوئی پروانہ نہ تھا
تشنہ لب تھے سینکڑوں ساقیٔ میخانہ نہ تھا 

چھا گیا تھا زندگی کی رہگزاروں پر جمود
خاک کے ذروں ، فلک پر ، چاند تاروں پر جمود 

سینکڑوں ابلیس بھی تھے بھیس میں انسان کے
لوٹنے والے تھے لاکھوں دولت ایمان کے

ابر میں پوشیدہ تھا علم و یقین کا آفتاب
دے نہ سکتا تھا کوئی باطل پرستوں کو جواب

شرک تھا جب ناز کرنا احمد مختارا پر 
نکتہ چیں تھے لوگ علم سید ابرارا پر 

ہر ولی ، ہر غوث کو بے دست و پا سمجھا گیا
یا رسول اللہ! کہنے پر تھا فتوٰی شرک کا 

کفر پر اک دن مشیت کو جلال آ ہی گیا 
رب اکبر کو شہ دیں کا خیال آ ہی گیا 

صورتیں تسکین کی نکلیں دلِ سیماب سے 
اک کرن پھوٹی اچانک چرخ پر مہتاب ہے 

اس کرن نے راہِ ایمان کو منور کر دیا 
دشت کو گلشن تو کانٹوں کو گل تر کر دیا 

اس کرن کو اہل دیں احمد رضا کہنے لگے 
کشتی اسلام کا سب ناخدا کہنے لگے 

اہل سنت و الجماعت کا وہ رہبر ہو گیا 
اس نے جو کچھ لکھ دیا کاغذ پہ پتھر ہو گیا 

رازِ ایمان و حرمت کے نگہبان زندہ باد 
زندہ باد اے مفتی احمد رضا زندہ باد



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے